
میانوالی ایکسپریس ایک مقامی پاکستانی ٹرین ہے جو ماڑی انڈس اور لاہور کے درمیان میانوالی، داؤد خیل، کندیاں، شاہین آباد، خوشاب، سرگودھا، چنیوٹ، سانگلہ ہل، شیخوپورہ اور شاہدرہ کے درمیان چلتی ہے۔ اس ٹرین کو400 کلومیٹر کا سفر مکمل کرنے میں تقریباً 9 گھنٹے لگتے ہیں۔ میانوالی سے لاہور تک 10 اسٹاپ ہیں اور لاہور سے میانوالی تک بھی 10 ہی اسٹاپ ہیں۔ میانوالی ایکسپریس میں اکانومی اور اے سی لوئر اسٹینڈرڈ کلاس ہے۔








دوستانہ عملہ
ٹرین پر سوار ہوتے ہی ٹرین کا عملہ آپ کو اس والہانہ انداز سے خوش آمدید کہتا ہے کہ اجنبیت کا احساس نہیں رہتا۔نہایت مہذب اور شائستہ انداز اپنائے آپ کو آپکی نشست تک رہنمائی کرتے ہیں اور آپ کی میزبانی کو اپنے لئے باعثِ افتخار سمجھتے ہیں۔
قدرتی منظر
ٹرین کی نرم و گداز سیٹ پر سوار ہوائوں کے دوش پر اُڑتے ،سرسبز وادیوں بہتے چشموں اور خوبصورت جھیلوں سے گزرتے آپ اپنی منزلِ مقصود پر یوں پہنچتے ہیں کہ سفر کٹنے کا احساس ہی نہیں ہوتا اوراس سفر کی حسین یادیں ہمیشہ کے لیے آپ کے دل و دماغ پر نقش ہو جاتی ہیں ۔
شاندار ماحول
ٹرین کی تزئین و آرائش آج کے جدید تقاضوں کے مطابق کی گئی ہے۔نہایت تیز رفتار انٹرنیٹ-وائی فائی جو آپکو آپکے اپنوں سے کچھ اس طرح جوڑے رکھتا ہے کہ سفر میں گھر سے دوری کا احساس نہیں ہوتا۔آرام دہ نشستوں پر دارز قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہوتے ہوئے آپ کو اپنی منزل پر وقت مقررہ پر پہنچتے ہیں۔اس ٹرین کا یہ خوشگوار سفر اور ماحول کبھی بھی آپکی یادوں سے محو نہیں ہو سکتا۔


نمل جھیل
میانوالی روڈ پر میانوالی شہر سے قریباً 30 کلومیٹر کے فاصلے پر پہاڑیوں کے دامن میں واقع ایک مصنوعی جھیل ہے۔یہ جھیل تفریح کے لیے پرکشش اور دلچسپی کا سامان رکھتی ہے۔ نمل جھیل کا نظارہ کرنے والے اس کی تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکتے۔ نمل یونیورسٹی کے قیام نے اس علاقے کی اہمیت مزید اجاگر کر دی ہے۔ یہ علاقہ جو وادیٔ نمل کے نام سے مشہور ہے بہت ہی قدیم اورکئی صدیوں سے آباد ہے جس کا ثبوت جھیل کے کنارے واقع نمل کا قدیم ترین قبرستان ہے اور یہاں کی بوسیدہ قبریں بتاتی ہیں کہ یہ علاقہ کس قدر قدیم ہے
چشمہ بیراج
میانوالی شاید پاکستان کا وہ واحد ضلع ہے جہاں 60 کلومیٹر کی حدود کے اندر پاکستان کے دو بڑے بیراج واقع ہیں۔ کالاباغ کے مقام پر جناح بیراج ہے تو دوسرا دریائے سندھ پر چشمہ کے مقام پر ’’ چشمہ بیراج‘‘ کے نام سے قائم ہے۔دریا کے مغربی پار ’’چشمہ ‘‘ نام کا ایک گاؤں ہے جہاں ایک پہاڑی کے اوپرایک قدرتی چشمہ نہ جانے کب سے رواں دواں ہے۔ خشک پہاڑکی چوٹی پر ایک چھوٹا سا نخلستان آباد ہے۔
یونیورسٹی آف میانوالی
میانوالی یونیورسٹی 2019 میں قائم ہوئی تھی۔ اس سے پہلے، 2012 سے، یہ سرگودھا یونیورسٹی کا ایک سب کیمپس تھا۔ جب یونیورسٹی کو آزاد کیا گیا تو اسے بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، لیکن وہ کامیابی سے ان سے نکل گئی۔ شاندار ایڈمن بلاک، اکیڈمک بلاکس اور لیبارٹریز یونیورسٹی کی خوبصورتی میں اضافہ کرتی ہیں۔ یونیورسٹی نے بہت کم عرصے میں ترقی کی ہے اور تعلیمی اور ہم نصابی سرگرمیوں میں بہت سے اعزازات حاصل کیے ہیں
کالا باغ
کالا باغ، پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع میانوالی میں ایک قصبہ اور یونین کونسل ہے۔ یہ علاقہ عیسٰی خیل تحصیل کا حصہ ہے۔ یہ دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر واقع ہے۔ یہ شہر کالاباغ ڈیم کی وجہ سے قومی شہرت حاصل کر چکا، تاہم ڈیم کے ساتھ ساتھ کالاباغ انتہائی تاریخی شہرہے۔ قیامِ پاکستان سے قبل یہاں ہندوؤں کی بڑی تعداد آباد تھی ۔ ان کی رہائش گاہیں ، عبادت گاہیں ،آثارِ قدیمہ کے طور پرآج بھی موجود ہیں۔


علی عمران
ٹرین کے ذریعے میرا سفر حیرت انگیز سے کم نہیں تھا! قدرتی نظارے، آرام دہ نشستیں، اور دوستانہ عملے نے اسے ایک ناقابل فراموش تجربہ بنا دیا۔

اقراء ابراہیم
ٹرین کے ذریعے سفر کرنا اب میرا پسندیدہ ذریعہ آمدورفت ہے۔ یہ صرف منزل تک پہنچنے کے بارے میں نہیں ہے؛ یہ سفر سے لطف اندوز ہونے کے بارے میں ہے۔ میانوالی ایکسپریس کا شکریہ، ہر سفر ایک خوشگوار تجربہ ہوتا ہے۔

ثانیہ سعید
میانوالی ایکسپریس کی کارکردگی اور وقت کی پابندی نے مجھے اپنے حالیہ سفر کے دوران بہت متاثر کیا۔ آرام دہ سواری ،صاف ماحول اور بہترین سیکیورٹی نے میرے سفرکو شاندار بنادیا۔

عادل خان
میں نے ٹرین کے ذریعے نئی جگہوں کی تلاش میں بہت اچھا وقت گزارا۔ بورڈنگ کی سہولت اور دلکش مناظر سے لطف اندوز ہوتے ہوئے آرام کرنے کے موقع نے اسے ایک بہترین انتخاب بنا دیا۔ میانوالی ایکسپریس کو اعلیٰ درجے کی سروس فراہم کرنے پر مبارکباد
ہم سے رابطہ کرنے کے لئے
